کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 25
﴿يَهْدِي بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ(١٦)﴾[1]۔ جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ انہیں جو رضاء رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہیں بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکا ل کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف ان کی رہبری کرتاہے۔ ﴿سُبُلَ السَّلَامِ﴾یعنی سلامتی کی راہیں،اور ’’ السَّلَامِ‘‘ اللہ عزوجل ہے‘ اور اللہ کی وہ راہ جسے اس نے اپنے بندوں کے لئے مشروع قرار دیا ہے‘ انہیں اس کی دعوت دی اور اسے اپنے رسولوں کو دیکر مبعوث فرمایا ہے،وہ ’’اسلام‘‘ ہے جس کے بغیر اللہ تعالیٰ کسی کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا اور ’’انہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں کفر وشرک کی تاریکیوں سے نکال کر اسلام کے نور وضوفشانی کی طرف لاتا ہے[2]۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’کفر‘ بدعت‘ نافرمانی‘ جہالت‘ اور غفلت کی تاریکیوں سے نکال کرایمان‘ سنت‘ اطاعت‘ علم اور یاد وبیداری کی روشنی کی طرف لاتا ہے‘‘[3]۔ (6)اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی ہے: ﴿الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ(١)﴾[4]۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کو لائق ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور کو بنایا ‘ پھر بھی کافر لوگ(غیر اللہ کو)اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں۔ امام قرطبی رحمہ اللہ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:’’ظلمات ونور‘‘ سے کیا مراد ہے اس سلسلہ
[1] سورۃ المائدہ:16۔ [2] مرجع سابق،10/145۔ [3] دیکھئے:تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 188۔ [4] سورۃ الانعام:1۔