کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 243
کافر ہوجائے گا،اس کے علاوہ دیگر اعمال جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے جشن منانا ‘ یہ ایک بدعت ہے جسے چوتھی صدی ہجری اور اس کے بعد میں لوگوں نے ایجاد کیا ہے‘ تو یہ تما م چیزیں عقیدہ کو مضمحل کرنے کا سبب ہیں‘ البتہ اگر میلاد کے اس جشن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی جائے تو یہ بدعت کی پہلی قسم میں سے یعنی دین اسلام سے خارج کرنے والی ہوگی۔ اسی طرح دوسری قسم میں سے بدشگونی لینا بھی ہے جیساکہ زمانۂ جاہلیت میں لوگ کیا کرتے تھے،اللہ عزوجل نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: ﴿قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ ۚ قَالَ طَائِرُكُمْ عِندَ اللّٰهِ ۖ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ(٤٧)[1]۔ انھوں نے کہا:ہم توتیری اور تیرے ساتھیوں کی بدشگونی لے رہے ہیں‘(صالح علیہ السلام)نے فرمایا:تمہاری بدشگونی اللہ کے یہاں ہے‘ بلکہ تم فتنے میں پڑ ے ہوئے لوگ ہو۔ چنانچہ بدشگونی کفر سے کمتر شرک ہے۔۔۔،اسی طرح اسراو معراج کی شب میں جشن منانابھی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد‘‘[2]۔ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ چیز مردود ہے۔ گفتگو مختصراً ختم ہوئی [3]۔
[1] سورۃ النمل:47۔ [2] متفق علیہ:صحیح بخاری،کتاب الصلح،باب اذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود،3/222،حدیث(2697)،صحیح مسلم،کتاب الاقضیہ،باب نقض الاحکام الباطلہ ومحدثات الامور،3/1344،حدیث(718)۔ [3] القوادح فی العقیدہ،از علامہ ابن باز،یہ در اصل ایک تقریرہے جسے موصوف نے جامع کبیر میں ماہ صفر 1403ھ میں کی تھی،یہ تقریر میری پرسنل لائبریری میں رکارڈ شدہ موجود ہے،الحمد للہ بعد میں یہ تقریر 1416ھ میں ’’القوادح فی العقیدۃووسائل السلامۃ منھا‘‘ کے نام سے کتابچہ کی شکل میں شائع بھی ہوئی،اس کی اشاعت اور مولف پر پیش کرنے کا اہتمام شیخ خالد بن عبد الرحمن الشایع نے کیا،اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔