کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 241
4-شک کے ذریعہ ارتداد: ہم نے(آپ کے سامنے)قول‘ عمل اور عقیدہ کے ذریعہ ہونے والا ارتداد پیش کیا،جہاں تک شک کے ذریعہ ارتداد کامسئلہ ہے تو اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی کہے:میں نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ حق ہے یا نہیں؟،مجھے شک ہے! تو ایسا شخص شک کی وجہ سے کافر ہے،یا یہ کہے کہ:میں نہیں جانتا کہ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھایا جانا حق ہے یا نہیں؟ یا یہ کہے کہ:مجھے نہیں معلوم کہ جنت وجہنم حق ہیں یا نہیں؟،میں نہیں جانتا‘ مجھے شک ہے۔تو اس قسم کے آدمی سے توبہ کروائی جائے گی‘ اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے کفر کے سبب قتل کردیا جائے گا،کیونکہ اس نے ایک ایسی چیز کے بارے میں شک کیا ہے جو اسلام میں نص اور اجماع کے ذریعہ بدیہی طور پر معلوم ہے۔ جو شخص اپنے دین میں شک کرے اور کہے کہ میں نہیں جانتا کہ اللہ حق ہے ؟ یا رسول حق ہیں؟ وہ سچے ہیں یا جھوٹے؟ یا یہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ کیا وہ آخری نبی تھے؟ یا یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ مسیلمہ جھوٹا تھا یا نہیں؟ یا یہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اسود عنسی - جس نے یمن میں نبوت کا دعویٰ کیا تھا- جھوٹا تھا یا نہیں؟ یہ تمام شکوک دین اسلام سے ارتداد کا سبب ہیں،ان کے مرتکب سے توبہ کرائی جائے گی اور اس کے سامنے حق کھول کھول کر بیان کیا جائے گا،اگر وہ توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ اسی طرح اگر یہ کہے کہ مجھے نماز کے بارے میں شک ہے کہ وہ واجب ہے یا نہیں؟ اور زکاۃ واجب ہے یا نہیں؟ اورماہ رمضان کے روزں کے بارے میں شک ہے کہ کیا وہ واجب ہیں یا نہیں؟ یا استطاعت کے باوجودحج کے بارے میں شک کرے کہ کیا وہ عمر میں ایک مرتبہ واجب ہے یا نہیں؟ تو یہ تمام شکوک کفر اکبر ہیں،ان کے مرتکب سے توبہ کرائی جائے گی،اگر توبہ کرلے اور ایمان لے آئے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’من بدل دینہ فاقتلوہ‘‘۔ جو اپنا دین تبدیل کرلے اسے قتل کردو۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے[1]۔
[1] دیکھئے:حدیث(3017)اس کی تخریج ص(234)میں گزر چکی ہے۔