کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 24
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ذریعہ کتاب اتاری جو اپنے سے اگلی کتاب کی تصدیق کرنے والی اوراس کی محافظ ہے،لہٰذا ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ فرمان کے ذریعہ فیصلہ کیجئے۔ (5)اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّٰهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ(١٥)﴾[1]۔ یقینا تمہارے پاس اللہ کی جانب سے نور اور کھلی کتاب آئی ہے۔ نور سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کے ذریعہ اللہ نے حق روشن فرمایا‘ دین اسلام کو غلبہ وسربلندی عطافرمائی اور شرک کی بیخ کنی کی،چنانچہ جو ان سے روشنی حاصل کرے وہ اس کے لئے نور ہیں اور حق کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں،ارشاد باری ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا(٤٥)وَدَاعِيًا إِلَى اللّٰهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا(٤٦)﴾[2]۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ کو گواہ‘ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے۔اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔ آپ کے حق روشن کرنے میں آپ کا یہودیوں کے لئے ان بہت ساری چیزوں کو واضح کرنا بھی شامل ہے جنہیں وہ کتاب میں چھپاتے تھے۔ اور فرمان باری:﴿وَكِتَابٌ مُّبِينٌ﴾’’ اور روشن کتاب‘‘سے مراد وہ کتاب ہے جس میں ان چیزوں کا بیان ہے جس کے بارے میں ان میں باہم اختلاف تھا،جیسے اللہ کی توحید‘ اس کے حلال وحرام اور اس کے دین کے احکام،اور وہ(روشن کتاب)قرآن کریم ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے جو لوگوں کے لئے ان کے دین کے متعلق ضروری امور کی وضاحت کرتے ہیں تاکہ انہیں حق وباطل کا علم ہوجائے[3]۔
[1] سورۃ المائدہ:15۔ [2] سورۃ الاحزاب:45،46۔ [3] دیکھئے:جامع البیان عن تاویل آی القرآن،10/143۔