کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 23
طور پر مبعوث فرما کر لوگوں کے لئے کوئی عذر وبہانہ باقی نہ چھوڑا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ ایک واضح تابناک روشنی ’’قرآن کریم‘‘ بھی نازل فرمایا جو دوٹوک حجت اور ان راہوں کی نشاندہی کرتا ہے جو ان پر چلنے اور ان کی ضیاپاش کرنوں سے روشنی حاصل کر نے والوں کو اللہ کے عذاب اور اس کے دردناک عذاب سے نجات دہندہ امور کی رہنمائی کرتی ہیں[1]۔
اللہ عز وجل نے اپنے رسولوں پر نازل کردہ(دیگر)کتابوں میں بھی نور بنایا ہے‘ ارشاد ہے:
﴿إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ﴾[2]۔
بیشک ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت اور نور ہے۔
نیزارشاد ہے:
﴿قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَىٰ نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ ۖ﴾[3]۔
آپ پوچھئے کہ موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام جس کتاب کو لوگوں کے لئے ہدایت اور نور کی حیثیت سے لیکر آئے اسے کس نے اتارا۔
نیز عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں فرمایا:
﴿وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ﴾[4]۔
اور ہم نے انہیں انجیل عطا فرمائی ہے جس میں ہدایت اور نور ہے۔
(تاہم)اللہ عزوجل نے قرآن کریم کو اتار کر ان تمام روشنیوں کو ختم کردیا،چنانچہ وہ سب سے عظیم نور ہے،ارشاد باری ہے:
﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ ۖ﴾[5]۔
[1] دیکھئے:جامع البیان،9/427،وتفسیر القرآن العظیم لابن کثیر،1/560۔
[2] سورۃ المائدہ:44۔
[3] سورۃ الانعام:91۔
[4] سورۃ المائدہ:46۔
[5] سورۃ المائدہ:48۔