کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 224
مُنتَقِمُونَ(٢٢)[1]۔ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا‘ بیشک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔ ان تمام نواقض میں از راہ مذاق کہنے والے‘ سنجیدگی سے کہنے والے‘ اور ڈرکر کہنے والے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے،سوائے مجبور کے(یعنی جس پر دباؤ ڈال کر کہلوایا گیا ہو)اور یہ سارے امور انتہائی خطرناک اور بکثرت واقع ہونے والے ہیں،لہٰذا مسلمان کو چاہئے کہ ان تمام امور سے چوکنا رہے اور اپنی ذات پر ان سے ڈرتا رہے،ہم اللہ کے غیظ و غضب کو واجب کرنے والی چیزوں اور اس کے دردناک انجام سے اللہ عزوجل کی پناہ چاہتے ہیں[2]۔
[1] سورۃ السجدہ:22۔ [2] مجموعۃ التوحید،از شیخ الاسلام ابن تیمیہ وشیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہما اللّٰه،ص 27،28،وتالیفات محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ،پہلی قسم،عقیدہ اور اسلامی آداب،ص385،387،ومجموعہ فتاویٰ شیخ ابن باز،1/135۔