کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 222
(الف)اکبر(یعنی بڑاکفر ‘شرک وغیرہ)جو کہ انسان کو اسلام سے خارج کردیتا ہے کیونکہ وہ دین کی بنیادوں کے خلاف ہے۔
(ب)اصغر(یعنی چھوٹا کفر وشرک وغیرہ)،جو کہ ایمان میں نقص پیدا کرتا ہے اور اس کے کمال کے منافی ہے،لیکن اپنے مرتکب کو اسلام سے خارج نہیں کرتا،چنانچہ کفر سے کمتر کفر‘ شرک سے کمتر شرک‘ظلم سے کمتر ظلم‘ فسق سے کمتر فسق اور نفاق سے کمتر نفاق ہوتا ہے،اور ایسے گناہوں کا مرتکب ِفاسق جو کفر کو مستلزم نہیں جہنم میں ہمیشہ ہمیش نہیں رہے گا،بلکہ اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے،اگر وہ چاہے تو اپنے فضل وکرم سے اسے معاف کرکے پہلے ہی وہلہ میں جنت میں داخل کردے اور اگر چاہے تو اس کے گناہوں کے بقدر جن کا ارتکاب کرتے ہوئے اس کی موت واقع ہوئی ہے اسے عذاب دے،لیکن اسے جہنم میں ہمیشہ نہیں رکھے گا بلکہ اگر اس کی موت ایمان پر ہوئی ہے تو اپنی رحمت اور پھر سفارشیوں کی سفارش سے اسے جہنم سے نکال دے گا[1]۔
پنجم:جوشخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی کسی چیز سے بغض و نفرت کرے‘ گرچہ اس پر عمل بھی کرے تو ایسا شخص متفقہ طور پر کافر ہے،کیونکہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ(٩)﴾[2]۔
یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ عزوجل کی نازل کردہ چیز کو ناپسند کیا تو اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا۔
ششم:جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین میں سے کسی چیز‘ یا اس کے ثواب ‘ یا اس کے عذاب کا استہزاء و مذاق کرے تو ایسا شخص کافر ہے،اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا درج ذیل فرمان ہے:
﴿قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ(٦٥)لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾[3]۔
[1] معارج القبول بشرح سلم الوصول الی علم اصول التوحید،از شیخ حافظ الحکمی،2/423۔
[2] سورۃ محمد:9۔
[3] سورۃ التوبہ:65،66۔