کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 22
طر ف لاتا ہے،اللہ تعالیٰ نے تاریکیوں کو کفر کی مثال قرار دیا ہے،کیونکہ تاریکیاں آنکھوں کو چیزوں کے ادراک واثبات سے مانع ہوتی ہیں،اسی طرح کفر بھی دلوں کی بصارت کو ایمان کے حقائق کے ادراک اور اس کی صحت کے اسباب کی معرفت سے مانع ہوتا ہے،چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ مومنوں کا ولی‘ انہیں ایمان کی حقیقت ‘ اس کی راہوں‘ اس کی دلیلوں کا دکھانے والا‘ ہدایت دینے اور پھر ان سے کفر کے اسباب اور دل کی بصیرت پر پڑنے والے دبیز پردوں کی تاریکیاں ختم کرکے ان کے شکوک وشبہات زائل کرنے والے دلائل وبراہین کی توفیق دینے والا ہے،اور جن لوگوں نے اللہ کی وحدانیت کا انکار کرکے اس کا کفر کیا ان کے دیکھ ریکھ کرنے والے معاون ومددگار ’’طاغوت‘‘ یعنی وہ شرکاء اور بت ہیں جن کی وہ اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہیں،وہ انہیں ایمان کے نور سے نکال کر کفر اور اس کے شکوک وشبہات کی تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں،جودلوں کی بصارت اور ایمان کی روشنی‘ اس کی دلیلوں کے حقائق اور اس کی راہوں کے مشاہدہ کے درمیان حائل ہوتے ہیں[1]۔
(4)اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا(١٧٤)فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللّٰهِ وَاعْتَصَمُوا بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا(١٧٥)﴾[2]۔
اے لوگو! یقینا تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے کھلی دلیل آچکی ہے اور ہم نے تمہارے لئے روشن نور اتارا ہے،تو جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اسے مضبوطی سے اپنا لیا ‘ وہ عنقریب انہیں اپنی جانب سے فضل و رحمت میں داخل کرے گا،اور اپنی طرف صراط مستقیم کی رہنمائی فرمائے گا۔
اللہ عزوجل نے بیان فرمایا ہے کہ تمام لوگوں کے پاس اللہ کی طرف سے عذر کو ختم کرنے والی دلیل وبرہان اور شبہات کوزائل کرنے والی حجت آچکی ہے،اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنھیں اللہ عزوجل نے حجت کے
[1] دیکھئے:جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،1/318و 5/424،والجامع لاحکام القرآن للقرطبی،3/282۔
[2] سورۃ النساء:174،175۔