کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 212
حسنۃ یجزی بھا‘‘[1]۔
اللہ تعالیٰ کسی مومن کی ایک نیکی بھی کم نہیں کرتا،اسے دنیا میں بھی اس کا صلہ دیاجاتاہے اور آخرت میں بھی اس کا بدلہ دیا جائے گا،رہا کافر،تو اسے اللہ کے لئے کی ہوئی اپنی نیکیوں کے عوض دنیاہی میں دے دیا جاتا ہے‘ یہاں تک کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی جس کا اسے بدلہ دیا جائے۔
14- اسلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمان کاسینہ کھول دیتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿فَمَن يُرِدِ اللّٰهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ﴾[2]۔
سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راہ ہدایت پر ڈالنا چاہے اس کے سینے کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کردیتا ہے‘ جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے۔
15- اسلام دنیا و آخرت میں مسلمان کے لئے روشنی اور بصیرت کا سبب ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿أَفَمَن شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ ۚ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللّٰهِ ۚ أُولَـٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ(٢٢)﴾[3]۔
کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور پر ہے،اور ہلاکت وبربادی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے(اثر نہیں لیتے بلکہ)سخت ہوگئے ہیں،یہ لوگ صریح گمراہی میں مبتلا ہیں۔
16- اسلام مسلمان کو اللہ عزوجل کے نزدیک بلند مرتبہ عطا کرتا ہے،چنانچہ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم،کتاب صفات المنافقین واحکامھم،باب جزاء المومن بحسناتہ فی الدنیا و الآخرہ‘ وتعجیل حسنات الکافر فی الدنیا،4/2162،حدیث(2808)۔
[2] سورۃ الانعام:125۔
[3] سورۃ الزمر:22۔