کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 210
صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے باہر تشریف لائے: ’’الحمد للّٰه الذي أنقذہ من النار‘‘[1]۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اسے جہنم کی آگ سے نجات عطا فرمائی۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إنہ لا یدخل الجنۃ إلا نفس مسلمۃ،وإن اللّٰه یؤید ھذا الدین بالرجل الفاجر‘‘[2]۔ بیشک جنت میں مسلم نفس ہی داخل ہو سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس دین کو فاجر شخص سے(بھی)قوت و غلبہ عطا فرماتا ہے۔ 9- فلاح و کامرانی اور عظیم کامیابی اسلام کے ثمرات میں سے ہے‘ چنانچہ عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قد أفلح من أسلم،ورزق کفافاً وقنعہ اللّٰه بما آتاہ‘‘[3]۔ جو شخص اسلام لایا اور اسے بقدر کفاف(گزربسرکی)روزی عطاہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اسے عطاکردہ چیزوں پر قانع(قناعت کرنے والا)بنا دیا وہ کامیاب و کامراں ہوگیا۔ 10- اسلام کے باعث اللہ تعالیٰ نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے،چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إذا أحسن أحدکم إسلامہ فکل حسنۃ یعملھا تکتب بعشر أمثالھا إلی سبعمائۃ ضعف،وکل سیئۃ تکتب لہ بمثلھا حتی یلقی اللّٰه‘‘[4]۔ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح اسلام قبول کرلیتا ہے تو وہ جو بھی نیکی کرتا ہے اسے(بڑھا کر)دس
[1] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب اذا اسلم الصبی فمات ھل یصلی علیہ،وھل یعرض علی الصبی الاسلام،2/118،حدیث(1356)۔ [2] متفق علیہ:صحیح بخاری،کتاب الجھاد،باب:ان اللّٰه یؤید الدین بالرجل الفاجر،حدیث(3062)وکتاب المغازی،باب غزوۃ خیبر،5/89،حدیث(4203)صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ،1/105،حدیث(111)۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ،باب الکفاف والقناعۃ،2/730،حدیث(1054)۔ [4] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب اذا ھم العبد بحسنۃ کتبت واذا ھم بسئیۃ لم تکتب،1/118،حدیث(129)۔