کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 202
نیز ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ﴾[1]۔
بلا شبہہ حقیقی دین اللہ کے یہاں اسلام ہی ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾[2]۔
اور میں نے اسلام کو بطور دین تمہارے لئے پسند کرلیا۔
نیز ارشاد باری ہے:
﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ(٨٥)﴾[3]۔
اورجو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
معلوم ہوا کہ اسلام توحید کے ذریعہ اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کرنے‘ اطاعت کے ذریعہ اس کے تابع فرمان ہونے اور شرک اور مشرکین سے اظہار براء ت کرنے کا نام ہے۔
دوسری حالت:یہ ہے کہ ایمان کے ساتھ اسلام کا ذکر کیا جائے ‘ ایسی صورت میں اسلام سے ظاہری اعمال واقوال مراد ہوں گے اوراسی سے بندے کا خون محفوظ ہوگا خواہ ظاہری اعمال واقوال کے ساتھ اعتقاد بھی پایا جائے یا نہ پایاجائے[4] ‘ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي
[1] سورۃ آل عمران:19۔
[2] سورۃ المائدۃ:3۔
[3] سورۃ آل عمران:85۔
[4] دیکھئے:مفردات الفاظ القرآن،ازعلامہ راغب اصفہانی،مادہ’’سلم‘‘ ص423،جامع العلوم والحکم،لابن رجب،1/104،معارج القبول للشیخ حافظ حکمی،2/596۔