کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 199
﴿فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ﴾[1]۔
تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(حدیث قدسی میں)اپنے رب سبحانہ وتعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’أنا عند ظن عبدي بي،وأنا معہ إذا ذکرني،فإن ذکرني في نفسہ ذکرتہ في نفسي،وإن ذکرني في ملأٍ ذکرتہ في ملأٍ خیرٍ منہم،وإن تقرب إلي شبراً تقربت إلیہ ذراعاً،وإن تقرب إلي ذراعاً تقربت منہ باعاً،وإن أتاني یمشي أتیتہ ھرولۃً‘‘ [2]۔
میں اپنے سلسلہ میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں،اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں،اگر وہ اپنے نفس میں مجھے یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں،اور اگر وہ مجھے کسی جماعت کے درمیان یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر جماعت(فرشتوں)میں یاد کرتا ہوں،اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں،اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ کے بقدر قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کے درمیان کی دوری کے بقدراس سے قریب آتا ہوں،اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔واللّٰه المستعان [3]۔
(14)لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس کا لالچ نہ کرنا‘ کیونکہ اخلاص اور مدح و ثنا کی محبت اور لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس کے لالچ کا ایک دل میں اکٹھا ہونا اسی طرح ناممکن ہے جس طرح آگ اور پانی کا اور گوہ اور مچھلی کایکجا ہونا محال ہے،چنانچہ جب آپ کے جی میں اخلاص کی چاہت پیدا ہو تو سب سے پہلے لالچ کی طرف متوجہ ہو کر اسے لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس کی ناامیدی کی چھری سے ذبح
[1] سورۃ البقرہ:152۔
[2] متفق علیہ،بروایت ابو ہریرہ رضی اللّٰه عنہ:بخاری(الفاظ بخاری ہی کے ہیں)کتاب التوحید،باب قول اللّٰه تعالیٰ:{ ویحذرکم اللّٰه نفسہ} 8/216،حدیث نمبر:(7405)مسلم،کتاب الذکر والدعائ،باب الحث علی ذکر اللّٰه 4/2061،حدیث نمبر:(2675)۔
[3] مذکورہ امور کی تفصیل کے لئے دیکھئے:منھاج القاصدین،ص221تا223،کتاب الاخلاص ازحسین عوائشۃ،ص41تا64،الریاء ذمہ و أثرہ السيء فی الأمۃ از سلیم ہلالی،ص61تا72،الاخلاص والشرک،از ڈاکٹر عبد العزیز بن عبد اللطیف،ص13۔