کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 198
اللہ تعالیٰ جاننے والا خبررکھنے والاہے۔ (10)سوء خاتمہ کا خوف‘ چنانچہ بندے کو ڈرنا چاہئے کہ ریا اور دکھاوے کے یہ اعمال ہی اس کا آخری عمل اور اس کی زندگی کا آخری لمحہ نہ ہوجائیں کہ اس کے نتیجہ میں بڑا عظیم خسارہ اٹھانا پڑے‘ کیونکہ انسان کی جس حالت میں موت واقع ہوتی ہے قیامت کے دن وہ اسی حالت میں اٹھایا بھی جائے گا‘ لوگ اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے اور سب سے بہتر اعمال آخری اعمال ہوا کرتے ہیں۔ (11)مخلص و تقویٰ شعار افراد کی صحبت اور ہم نشینی اختیار کرنا‘ کیونکہ مخلص ہم نشین آپ کو خیر سے محروم نہ کرے گا اور آپ اس سے اپنے لئے نیک نمونہ پائیں گے‘ لیکن اگرریاکار اور مشرک شخص کا عمل اپنائیں گے تو وہ آپ کو جہنم کی آگ میں جلا دے گا۔ (12)اللہ عز وجل سے دعا و مناجات اور اس کی پناہ لینا‘اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کی تعلیم دی ہے‘ فرمایا: ’’أیھا الناس اتقوا ھذا الشرک فإنہ أخفی من دبیب النمل‘‘۔ اے لوگو! اس شرک سے بچو‘ کیونکہ یہ چیونٹی کی چال سے بھی پوشیدہ تر ہے۔ بعض صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جب یہ چیونٹی کی چال سے بھی پوشیدہ اور باریک ہے تو ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:یہ کہا کرو: ’’اللھم إنا نعوذبک أن نشرک بک شیئاً نعلمہ ونستغفرک لما لا نعلمہ‘‘[1]۔ اے اللہ! ہم اس بات سے تیری پناہ چاہتے ہیں کہ کسی ایسی چیز کو تیرا شریک بنائیں جسے ہم جانتے ہوں‘ اور تجھ سے اس چیز کی بخشش مانگتے ہیں جسے ہم نہیں جانتے۔ (13)بندہ کی یہ چاہت کہ اللہ اسے یاد کرے اور وہ اللہ کی یاد کی چاہت کو مخلوق کی مدح و ثنا کی چاہت پر مقدم رکھے،ارشاد باری ہے:
[1] اسے امام احمد وغیرہ نے روایت کیا ہے 4/403،ا س کی سند جید ہے،نیز دیکھئے:صحیح الجامع 3/233،صحیح الترغیب و الترھیب از علامہ البانی 1/19۔