کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 195
ہے اور میری مذمت عیب دار کرنے والی ہے‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ذاک اللّٰه‘‘[1]۔
یہ اللہ کی خصوصیت ہے۔
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بندہ جب لوگوں سے ڈرتا ہے اور اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو راضی و خوش کرتا ہے ‘ تو اللہ عزوجل اس سے ناراض و غضبناک ہوجاتا ہے اور لوگوں کوبھی اس سے ناراض کردیتا ہے‘ تو کیا آپ لوگوں کی ناراضگی سے ڈرتے ہیں؟ اگر آپ دعوائے اخلاص میں واقعی سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔
(6)جن چیزوں سے شیطان دوربھاگتا ہے ان کی معرفت حاصل کرنا‘ کیونکہ شیطان ریاکاری کا منبع اور مصیبت کی جڑ ہے،شیطان بہت ساری چیزوں سے بھاگتا ہے ان میں سے بعض یہ ہیں:اذان‘ تلاوت قرآن ‘ سجدئہ تلاوت‘ شیطان سے اللہ کی پناہ طلبی‘ گھر سے نکلتے اور مسجد میں داخل ہوتے وقت ’بسم اللہ‘ کہنا ساتھ ہی اس سے متعلق مشروع دعا پڑھنا،نیز صبح و شام کے اذکار کی‘ نماز کے بعدکے اذکار کی اور تمام مشروع اذکار کی پابندی کرنا[2]۔
(7)کثرت سے خیر کے کام اور(مشاہدہ میں نہ آنے والی)خفیہ عبادتیں انجام دینا اور انہیں پوشیدہ رکھنا‘ جیسے قیام اللیل(تہجد)خفیہ صدقہ‘ تنہائی میں اللہ کے خوف سے رونا‘ نفل نمازیں‘ دینی بھائیوں کے لئے ان کی عدم موجودگی میں دعا کرنا‘کیونکہ اللہ عز وجل خفیہ متقی پرہیزگار بندہ سے محبت کرتا ہے۔سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’إن اللّٰه یحب العبد التقي الغني الخفي‘‘[3]۔
[1] مسند احمد 3/488،6/394،بروایت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ،اس کی سند حسن ہے،نیز اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور حسن قرار دیا ہے،حدیث نمبر:(3263)۔
[2] اس سلسلہ میں تفصیل کے لئے ملاحظہ کریں:کتاب مقامع الشیطان فی ضوء الکتاب والسنۃ،از سلیم ہلالی،یہ انتہائی اہم کتاب ہے،نیز الاخلاص،ازحسین عوائشۃ،ص 57تا63۔
[3] صحیح مسلم،کتاب الزھد 4/2277،حدیث نمبر:(2965)۔