کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 193
اور جولوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ شخص مراد ہے جو زنا‘ چوری اور شراب خوری کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’لا یا بنت أبي بکر(أو یا بنت الصدیق)ولکنہ الرجل یصــوم ویتصــدق ویصلي وھو یخـــاف ألا یتقبل منـــــــہ‘‘[1]۔ نہیں! اے ابوبکر(یا صدیق)کی بیٹی ! بلکہ یہ وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے‘ صدقہ کرتا ہے اور نمازیں پڑھتا ہے پھر بھی اسے اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ اس کی نیکیاں قبول نہ ہوں۔ (ب)ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ کو پایا ‘ وہ سب کے سب اپنے آپ پر نفاق کا خطرہ محسوس کرتے تھے،ان میں سے کوئی بھی یہ نہ کہتا تھا کہ وہ جبریل و میکائیل علیہماالسلام کے ایمان پر ہے‘‘[2]۔ (ج)ابراہیم تیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ میں نے جب بھی اپنے قول کو اپنے عمل پر پیش کیا تو مجھے خوف ہوا کہ میں جھٹلانے والا نہ ہوں‘‘[3]۔ (د)حسن رحمہ اللہ سے ذکر کیا جاتا ہے کہ انھوں نے فرمایا:’’(ریاکاری)سے مومن ہی ڈرتا ہے اور اس سے منافق ہی مامون ہوتاہے‘‘[4]۔
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب:التوقی فی العمل 2/1404،حدیث نمبر:(4198)ترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب:ومن سورۃ المؤمنون 5/327،حدیث نمبر:(3175)اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ،حدیث نمبر:(162)اور صحیح سنن ابن ماجہ(2/409)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] صحیح بخاری تعلیقاً بصیغۂ جزم و یقین،حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:’’اسے ابن ابی خیثمہ نے اپنی تاریخ میں بسند متصل روایت کیا ہے‘‘ دیکھئے:فتح الباری1/110۔ [3] بخاری مع فتح الباری تعلیقاً بصیغۂ جزم و یقین،حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:’’اسے مصنف(امام بخاری)نے ’’ التاریخ‘‘ میں بسند متصل روایت کیا ہے،دیکھئے:فتح الباری 1/110۔ [4] بخاری مع فتح الباری،حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:’’اسے جعفر الفریابی نے کتاب صفات المنافقین میں بسند متصل روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے،دیکھئے:فتح الباری 1/111۔