کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 184
منھم عمل الآخرۃ للدنیا لم یکن لہ في الآخرۃ من نصیب‘‘[1]۔
اس امت کو برتری‘ دین‘ رفعت و بلندی اور زمین میں اقتدار کی بشارت دیدو‘ چنانچہ ان میں سے جس نے آخرت کا کوئی عمل دنیا کے لئے انجام دیا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
(7)ریاکاری امت کی شکست اور پسپائی کا سبب ہے‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’إنما ینصر اللّٰه ھذہ الأمۃ بضعیفھا،بدعوتھم،وصلاتھم،وإخلاصھم‘‘[2]۔
بیشک اللہ تعالیٰ اس امت کی نصرت ان کے کمزوروں کی دعاء‘ ان کی نمازاور ان کے اخلاص کے ذریعہ فرماتا ہے۔
یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اللہ کے لئے اخلاص دشمنوں کے خلاف امت کی نصرت و مدد کا سبب ہے،نیز ریاکاری امت کی شکست اورپسپائی کا سبب ہے۔
(8)ریاکاری گمراہی میں اضافہ کرتی ہے،اللہ تعالیٰ نے منافقین کے سلسلہ میں فرمایا:
﴿يُخَادِعُونَ اللّٰهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ(٩)فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ(١٠)﴾[3]۔
وہ اللہ تعالیٰ کو اور مومنوں کو دھوکہ دیتے ہیں،لیکن در اصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔ان کے دلوں میں بیماری تھی تو اللہ نے ان کی بیماری میں مزید اضافہ کر دیا،اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
ثانیاً:ریاکاری کے انواع:
ریا کاری کی قسمیں بہت زیادہ ہیں،ہم ان سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں‘ یہ قسمیں حسب ذیل ہیں:
[1] مسند احمد 5/134،مستدرک حاکم 4/418،اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب(1/15)میں صحیح قرار دیا ہے۔
[2] اس حدیث کو امام نسائی نے انہی الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے،کتاب الجھاد،باب الاستنصار بالضعیف 6/45،حدیث نمبر:(3178)اور اس حدیث کی اصل صحیح بخاری میں ہے،کتاب الجھاد والسیر،باب من استعان بالضعفاء والصالحین فی الحرب3/296،حدیث نمبر:(2869)اسے علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب(1/6)میں صحیح قرار دیا ہے۔
[3] سورۃ البقرہ:9،10۔