کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 183
عن الشرک‘‘[1]۔ جب اللہ تعالیٰ تمام اولین و آخرین(اگلوں اور پچھلوں)کو قیامت کے روز جس کی آمد میں کوئی شک نہیں،جمع کرے گا ‘ تو ایک آواز لگانے والا آواز لگائے گا:جس نے اللہ کے لئے کئے ہوئے کسی عمل میں کسی غیر کو شریک کیا ہو وہ اس کا ثواب بھی اسی غیر اللہ سے طلب کرے‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک سے تمام شریکوں سے زیادہ بے نیاز ہے۔ (4)ریا کاری آخرت کے عذاب کا سبب ہے،اسی لئے قیامت کے دن سب سے پہلے جن لوگوں سے جہنم بھڑکائی جائے گی وہ تین قسم کے لوگ ہوں گے:قاریٔ قرآن‘ مجاہد اور اپنے مال کا صدقہ کرنے والا‘ جنھوں نے اس لئے یہ اعمال انجام دیئے تھے تاکہ کہا جائے کہ ’فلاں قاری ہے‘ ’فلاں بڑا بہادر ہے‘ اور ’فلا بڑا سخی اور خیرات کرنے والا ہے ان کے اعمال خالص اللہ کی رضا کے لئے نہ تھے[2]۔ (5)ریاکاری‘ ذلت و خواری اور پستی و رسوائی کا سبب ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’من سمع سمع اللّٰه بـہ،ومـن یـرائي یـرائي اللّٰه بــہ‘‘[3]۔ جو شخص شہرت کے لئے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب ظاہر کر دے گااورجو دکھاوے کے لئے عمل کرے گا اللہ اسے رسوا کر دے گا۔ (6)ریاکاری آخرت کے ثواب سے محروم کردیتی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’بشر ھــذہ الأمۃ بالسناء[4] والـــدین،والرفعـۃ،والتمکین في الأرض،فمن عمل
[1] سنن ترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب:ومن سورۃ الکھف 5/314،حدیث نمبر:(3154)بروایت ابوسعد بن ابو فضالہ انصاری رضی اللّٰه عنہ،ا بن ماجہ،کتاب الزھد،باب الریاء والسمعۃ 2/1406،حدیث نمبر:(4203)اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب والترھیب(1/18)اور صحیح سنن ترمذی(3/74)میں حسن قرار دیا ہے۔ [2] دیکھئے:اس سلسلہ میں وارد حدیث صحیح مسلم میں ہے،کتاب الامارۃ،باب من قاتل للریاء والسمعۃ استحق النار 3/1514،حدیث نمبر:(1905)۔ [3] متفق علیہ:صحیح بخاری،کتاب الرقاق،باب الریاء والسمعۃ 7/242،حدیث نمبر:(6499)،صحیح مسلم،کتاب الزھد،باب من اشرک فی عملہ غیر اللّٰه 4/2289،حدیث نمبر:(2986)۔ [4] اس کے معنیٰ رتبہ کی بلندی کے ہیں کیونکہ ’’سنائ‘‘ بلندی کو کہتے ہیں،دیکھئے:المصباح المنیر 1/293۔