کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 18
نور ہے،چنانچہ اللہ عزوجل کے ان کے نور کو سلب کرلینے سے یہ سارے انوار ختم ہوجائیں گے‘‘[1]۔
نیز آپ نے بیان فرمایا ہے کہ:’’رسولوں کی اطاعت سے خروج(اعراض)کرنے والے دس قسم کی تاریکیوں میں بھٹکیں گے،طبع کی تاریکی‘جہالت کی تاریکی‘ خواہش نفس کی تاریکی‘ قول کی تاریکی‘ عمل کی تاریکی‘ داخل ہونے کی تاریکی‘ نکلنے کی تاریکی‘ قبر کی تاریکی‘ قیامت کی تاریکی‘ اور دار قرار(جہنم)کی تاریکی،چنانچہ تاریکی انہیں تینوں مراحل(دنیا ‘ برزخ اور آخرت)میں لازم(گھیرے ہوئے)ہوگی،جبکہ رسولوں(علیہم الصلاۃ والسلام)کے متبعین دس قسم کی روشنیوں میں داد عیش دیں گے،اور اس امت(محمدیہ)اور اس کے نبی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)کے لئے ایسا نور ہوگا جو اس کے علاوہ کسی اور امت کے لئے نہ ہوگا اور اس امت کے نبی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)کے لئے ایسا نور ہوگاجو آپ کے علاوہ کسی اور نبی کے لئے نہ ہوگا‘‘[2]۔
(2)اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللّٰهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ(١٩)يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ(٢٠)﴾[3]۔
یا آسمانی بارش کی طرح جس میں تاریکیاں اور گرج اور بجلی ہو،یہ موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے‘ جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں،اور اگر اللہ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کوبیکار کر دے،یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے۔
[1] حوالہ سابق،2/35،نیز دیکھئے:2/44۔
[2] حوالہ سابق،2/43۔
[3] سورۃ البقرہ:19،20۔