کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 171
اسلام کے احکام سکھارہے تھے اور وہ اپنے اونٹ پر روانہ ہوا تھا کہ اس کے اونٹ کا پیر ایک نیولے کے سوراخ میں جا پھنسا اور اس نے اسے نیچے گرا دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عمل قلیلاً وأجرکثیراً‘‘ تھوڑا عمل کیا اور زیادہ اجر سے نوازا گیا،حماد نے اس بات کو تین باردہرایا[1]۔
نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ مباح اعمال میں برکت عطا فرماتا ہے جس پر بندہ کو ثواب ملتا ہے،اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إذا أنفــق الرجل علـــی أھــــلہ یحتسبھا فھــو لہ صدقۃ‘‘[2]۔
جب بندہ اپنے اہل و عیال پر حصول ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوتاہے۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’إنک لن تنفق نفقۃ تبتغي بھا وجہ اللّٰه إلا أجرت علیھا حتی ما تجعل في في امرأتک‘‘[3]۔
تم اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے جو کچھ بھی خرچ کروگے تمہیں اس پر اجر ملے گا‘ حتیٰ کہ جولقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالوگے اس میں بھی(تمہیں اجر ملے گا)۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إنما الدنیا لأربعــۃ نفرٍ:عبــد رزقہ اللّٰه مالاً وعلماً فھو یتقي فیہ ربہ ویصل فیہ رحمہ ویعلم للّٰه فیہ حقاً فھذا بأفضــل المنازل،وعبــد رزقــہ اللّٰه علماً ولم یرزقہ مالاً فھو
[1] مسند امام احمد 4/357۔
[2] متفق علیہ بروایت ابو مسعود رضی اللّٰه عنہ:بخاری،کتاب الایمان،باب ماجاء ان الاعمال بالنیۃ والحسبۃ ولکل امریٔ ما نویٰ1/24،حدیث نمبر:(55)،مسلم،کتاب الزکاۃ،باب فضل النفقۃ والصدقۃ علی الاقربین والزوج والاولاد 2/625 حدیث نمبر:(1002)۔
[3] متفق علیہ:صحیح بخاری،کتاب الایمان،باب ماجاء ان الاعمال بالنیہ 1/24،حدیث نمبر:(56)،مسلم،کتاب الوصیہ،باب الوصیۃ بالثلث3/1250،حدیث نمبر:(1628)۔