کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 169
’’إذا مرض العبد أو سافر کتب لہ مثل ما کان یعمل مقیماً صحیحاً‘‘[1]۔
جب بندہ بیمارہوجائے یا حالت سفر میں ہو تو بھی حالت اقامت اور صحت مندی کے عمل طرح اس کا عمل(اور اجر)لکھا جاتا ہے۔
نیز فرمایا:
’’ما من امریئٍ تکون لہ صلاۃ بلیل فیغلبہ علیھا نوم إلا کتب لہ أجر صلاتہ وکان نومہ علیہ صدقۃ‘‘[2]۔
جس شخص کا بھی رات میں اٹھ کر نماز پڑھنے کا معمول ہوتا ہے اور کبھی اس پرنیند غالب آجاتی ہے تو اس کے لئے اس نماز کا ثواب لکھ دیاجاتا ہے اور اس کی نیند اس کے لئے صدقہ قرار پاتی ہے۔
نیز فرمایا:
’’من توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج إلی المسجد فوجد الناس قد صلوا أعطاہ اللّٰه مثل أجر من صلی وحضر لا ینقص ذلک من أجرہ شیئاً‘‘[3]۔
جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پھر مسجد جاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ لوگ نماز سے فارغ ہو چکے ہیں،تو اللہ تعالیٰ اسے مسجد میں حاضر ہوکر نماز ادا کرنے والوں کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے ‘ اس سے اس کے اجر میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’من سأل اللّٰه الشھادۃ بصدق بلغہ اللّٰه منازل الشھداء وإن مات علی فراشہ‘‘[4]۔
[1] بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب:یکتب للمسافر ما کان یعمل فی الاقامۃ4/200،حدیث نمبر:(2996)۔
[2] ابوداود،کتاب الصلاۃ،باب من نوی القیام فنام 2/24،حدیث نمبر:(1314)،نسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب من کان لہ صلاۃ بلیل فغلبہ علیھا نوم 3/275،حدیث نمبر:(1784)اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل(2/204)اور صحیح الجامع(5/160،حدیث نمبر:5567)میں صحیح قرار دیا ہے۔
[3] ابوداود،کتاب الصلاۃ،باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا 1/154،حدیث نمبر:(564)،نسائی،کتاب الامامہ،باب حد ادراک الجماعۃ 2/111،حدیث نمبر:(855)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں:’’اس کی سند قوی ہے‘‘ 6/137۔
[4] صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب استحباب طلب الشھادۃ فی سبیل اللّٰه تعالیٰ 3/ 1517،حدیث نمبر:(1909)۔