کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 146
6- قبروں پر بیٹھنا اور ان کی جانب رخ کر کے نماز ادا کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک تک پہنچنے کے تمام دروازوں کو بند کر دیا ہے[1]،اسی ضمن میں آپ کا یہ فرمان بھی ہے: ’’لا تجلسوا علی القبور ولا تصلوا إلیھا‘‘[2]۔ قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھو۔ 7- قبروں کو میلہ گاہ بنانا اور گھروں میں(نفل)نماز نہ پڑھنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر بیان فر مادیا ہے کہ قبریں نماز کی جگہ نہیں ہے،نیز یہ کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے گا اور آپ کو سلام عرض کرے گاوہ آپ تک پہنچ جائے گا،خواہ وہ آپ کی قبر سے دور ہو یا نزدیک،لہٰذا آپ کی قبر کو میلہ گاہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں،ارشاد ہے: ’’لا تجعلوا بیوتکم قبوراً ولا تجعلوا قبري عیداً،وصلوا علي فإن صلاتکم تبلغني حیث کنتم‘‘[3]۔ اپنے گھروں کوقبرستان نہ بناؤ،اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ،اور مجھ پر درود پڑھا کروکیونکہ تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا تم جہاں کہیں بھی ہو۔ نیز ارشاد ہے: ’’إن للّٰه ملائکۃ سیاحین یبلغون من أمتي السلام‘‘[4]۔ بے شک زمین میں چکر لگانے والے اللہ کے کچھ فرشتے ہیں،جو میری امت کا سلام مجھ تک
[1] دیکھئے:فتح المجید،ص:281۔ [2] مسلم،کتاب الجنائز،باب النھي عن الجلوس علی القبر والصلاۃ علیہ،2/668۔ [3] ابو داؤد،کتاب المناسک،باب زیارۃ القبور،2/218،(حسن سند سے)،واحمد،2/357،نیز دیکھئے:صحیح سنن ابوداؤد،1/383۔ [4] نسائی،ابواب السھو،باب السلام علی النبی صلي الله عليه وسلم،3/43،و احمد،1/452،و فضل الصلاۃ علی النبی صلي الله عليه وسلم لاسماعیل القاضي،حدیث نمبر(21)،ص:24،اور اس کی سند صحیح ہے۔