کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 145
قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمہیں اس سے منع کر رہا ہوں۔ 4-قبروں کو سجدہ گاہ بنانا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اپنی قبر کو بت بنانے سے ڈرایا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کی جائے،اور آپ کے علاوہ مخلوق کے دیگر افراد بدرجۂ اولیٰ اس تحذیر وتنبیہ کے مستحق ہیں،ارشاد ہے: ’’اللھم لا تجعل قبري وثناً یعبد،اشتد غضب اللّٰه علی قوم اتخذوا قبور أنبیائھم مساجد‘‘[1]۔ اے اللہ میری قبر کو بت نہ بننے دینا کہ اس کی عبادت کی جائے،ایسے لوگوں پر اللہ کاغضب شدید تر ہو جنھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ 5-قبروں پر چراغاں کرنااور عورتوں کا ان کی زیارت کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے سے منع فرمایا ہے،کیوں کہ قبروں پر عمارت بنانا،ان پرچراغاں کرنا،ان کی گچکاری کرنا اور ان پر لکھنا(کتبے وغیرہ لکھ کر لٹکانا یا نصب کرنا)اور ان پر مساجد تعمیر کرنا وغیرہ شرک کے وسائل میں سے ہے،عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،وہ فرماتے ہیں: ’’لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم زائرات القبور والمتخذین علیھا المساجد والسرج‘‘[2]۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پراور ان پر مساجد بنانے اور چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔
[1] مؤطا امام مالک،کتاب قصر الصلاۃ في السفر،باب جامع الصلاۃ،1/172،یہ روایت امام مالک کے نزدیک مرسل ہے،اور مسند احمد کے الفاظ یہ ہیں:’’اللھم لا تجعل قبري وثناً،ولعن اللّٰه قوماً اتخذوا قبور أنبیائھم مساجد‘‘،والحلیۃلابی نعیم،7/317،نیزدیکھئے:فتح المجید،ص:150۔ [2] نسائی،کتاب الجنائز،باب التغلیظ في اتخاذ السرج علی القبور،4/94،وابو داؤد،کتاب الجنائز،باب في زیارۃ النساء القبور،3/218،و ترمذي،کتاب الصلاۃ،باب کراھیۃ أن یتخذ علی القبر مسجداً،2/136،وابن ماجہ في الجنائز،باب النھي عن زیارۃ النساء للقبور 1/502،و احمد،1/229،287،324،2/337،3/442،443،وحاکم،1/374،نیز حدیث کی تصحیح کے سلسلہ میں صاحب فتح المجید نے امام ابن تیمیہ سے جو کلام نقل فرمایا ہے اسے دیکھئے،ص:276۔