کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 132
نیز ارشاد ہے: ﴿وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَا إِلَّا ھُوَ،وَیَعْلَمُ مَا فِيْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ إِلَّا یَعْلَمُھَا وَلَا حَبَّۃٍ فِيْ ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَابِسٍ إِلَّا فِيْ کِتَابٍ مُبِیْنٍ[1]۔ اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں انہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا،اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں،اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے،اور کو ئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں۔ نیز ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِیْمٌ[2]۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص ان صفات اور ان کے علاوہ کمال وعظمت کے دیگر اوصاف کو جانے گا وہ صرف اللہ واحد کی عبادت کرے گا،کیونکہ وہی عبادت کا مستحق اور بر حق معبود ہے۔ تیسرا مسلک:شفاعت: اولاً:شفاعت کا لغوی مفہوم: کہا جاتا ہے:’’شفع الشیئ‘‘ یعنی کسی چیز میں ایک چیز اور ملا کر طاق کو جفت بنا دیا[3]۔ اصطلاحی تعریف: کسی دوسرے کو نفع پہنچانے یا اس سے نقصان کو دفع کرنے کے لئے سفارش کرنا(شفاعت کہلاتا ہے)[4]۔
[1] سورۃ الأنعام:59۔ [2] سورۃ الأنفال:75۔ [3] دیکھئے:القاموس المحیط،باب العین،فصل الشین،ص:947،والنھایۃ في غریب الحدیث،2/ 485،والمعجم الوسیط،1/487۔ [4] دیکھئے:شرح لمعۃ الاعتقاد للشیخ محمد بن صالح العثیمین،ص:80۔