کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 13
پہلا مبحث: نوروظلما ت کتاب وسنت کے آئینہ میں پہلا مطلب:نور وظلمات قرآن کریم کے آئینہ میں اللہ کی کتاب(قرآن کریم)میں نور وظلمت کا ذکر بہت ساری آیات میں آیا ہے‘ جس میں نور کے حصول کی خاطر کوشش اور اللہ سے اس کا سوال کرنے کی ترغیب نیز تاریکیوں سے دور رہنے اور ان سے اللہ کی پناہ طلب کرنے کا پتہ چلتا ہے،ان میں سے چند آیات درج ذیل ہیں: (1)اللہ عزوجل نے منافقین کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَّا يُبْصِرُونَ(١٧)صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ(١٨)[1]۔ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی‘ پس جب آس پاس کی چیزیں روشن ہوگئیں تو اللہ نے ان کے نور کو ختم کردیا اور انھیں اندھیروں میں چھوڑ دیاجو نہیں دیکھتے۔(یہ)بہرے‘ گونگے‘ اندھے ہیں،پس وہ نہیں لوٹتے۔ حضرات عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما‘ قتادہ،مقاتل،ضحاک اور سدی رحمہم اللہ سے منقول ہے کہ یہ آیتیں منافقوں کے سلسلہ میں نازل ہوئی ہیں،اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ نفاق میں ان منافقوں کی مثال
[1] سورۃ البقرۃ:18۔