کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 112
رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اللہ نے مریم علیہاالسلام کی طرف ڈالا تھا،اور اس کی طرف سے روح ہیں،اور یہ کہ جنت حق ہے،اور یہ کہ جہنم حق ہے،تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا خواہ جیسا بھی عمل ہو۔ اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من مات لا یشرک باللّٰه شیئاً دخل الجنۃ‘‘[1]۔ جو شخص اس حال میں مرا کہ اللہ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ 7- توحید جب دل میں راسخ اور پیوست ہوجاتی ہے تو موحد کو جہنم میں داخل ہونے سے بالکلیہ روک دیتی ہے،چنانچہ عتبان رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فإن اللّٰه حرم علی النار من قال:لا إلہ إلا اللّٰه،یبتغي بذلک وجہ اللّٰه‘‘[2]۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو آگ پر حرا م کر دیا ہے جو کہے’’ لا الہ الا اللّٰه‘‘ اور وہ اس سے اللہ کی رضا کا خواہاں ہو۔(یعنی خلوص نیت سے کہے) 8- اگر بندے کے دل میں رائی کے ادنیٰ دانے کے برابر بھی ایمان ہو تو وہ اسے جہنم میں ہمیشہ ہمیش رہنے سے مانع ہوگا[3]۔ 9- اللہ کی رضا اور ثواب کے حصول کا سب سے عظیم سبب توحید ہی ہے،اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پانے والا سب سے خوش بخت شخص وہ ہے جس نے خلوص دل یا خلوص نیت سے ’’ لا الہ الا اللّٰه ‘‘ پڑھاہو[4]۔
[1] مسلم،کتاب الایمان،باب من مات لا یشرک باللّٰه شیئاً دخل الجنۃ،1/94،حدیث نمبر(93)۔ [2] بخاری،کتاب الصلاۃ،باب المساجد في البیوت،1/126،حدیث نمبر(425)،ومسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب الرخصۃ في التخلف عن الجماعۃ بعذر،1/455-456،حدیث نمبر(33)۔ [3] دیکھئے:صحیح بخاری،کتاب التوحید،باب قول اللّٰه تعالیٰ:{لما خلقت بیدي}،حدیث نمبر(7410)،وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب معرفۃ طریق الرؤیۃ،1/170،حدیث نمبر(183،193)۔ [4] بخاری،کتاب العلم،باب الحرص علی الحدیث،1/38،حدیث نمبر(99)۔