کتاب: عثمان بن عفان - صفحہ 7
چند ایک کو چھوڑ کر باقی نے آپ کی پر زور مخالفت کی اور آپ کی دعوت کو روکنے کے لیے ہر طرح کا جتن کیا ۔ لیکن دھیرے دھیرے اللہ تعالیٰ کی مشیت سے آپ کے ارد گرد آپ کے ماننے والوں اور آپ کی رسالت کی تصدیق کرنے والوں کی تعداد بڑھتی گئی اور اس طرح اسلام کی یہ روشنی کفر وشرک کی ظلمتوں کو چاک کر کے مکہ اور مکہ سے باہر تک پھیلتی گئی ۔ اور جب ۲۳ / سال تک دعوت وتبلیغ کا کام کرنے کے بعد آپ اس دنیائے فانی کو خیر باد کہہ رہے تھے تو ایک لاکھ سے زائد کی تعداد آپ کی دعوت کو لبیک کہہ چکی تھی۔
کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو اسلام کے بنیادی مصادر ماننے والی اس امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے یہ اصحاب مجموعی طور پر اس امت کے سب سے افضل لوگ ہیں ، اور ان میں سب سے افضل خلیفہ او ل ابو بکر ، ان کے بعد خلیفہ دوم عمر اور ان کے بعد خلیفہ سوم حضرت عثمان ہیں ۔ یہ حضرات سابقین اولین میں سے ہیں اور انہیں متعدد بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی ہے ۔ در حقیقت ان مبارک ہستیوں نے اسلام اور نبی اسلام کے لیے اپنے تن، من، دھن کی بازی لگا دی تھی اور فدائیت کی ایسی مثال قائم کر دی کہ اس کی نظیر ملنی مشکل ہے ۔ ان کے مناقب وفضائل سے کتابیں بھری پڑی ہیں ، اور اس سے بڑھ کر یہ کہ قرآن کریم کی بہت ساری آیتیں ان کے مقام ومرتبے کی گواہ ہیں جن کو رہتی دنیا تک لوگ پڑھتے رہیں گے ۔
زیر نظر مختصر رسالہ خلیفہ ثالث امیر المؤمنین حضرت عثمان ذی النورین رضی