کتاب: عثمان بن عفان - صفحہ 43
لگاسکیں کہ قوم کا کیا عقیدہ ہے اور اہل اسلام اور خلفائے نبی کے بارے میں عموماً اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد، عشرہ مبشرہ بالجنہ میں سے ایک، عثمان بن عفان کے بارے میں خصوصاً کیسے خیالات رکھتے ہیں۔ مشہور ایرانی لیڈر آیت اللہ خمینی خلفائے ثلاثہ اور دیگر صحابہ سے متعلق لکھتے ہیں: ’’ابوبکر وعمر نے دنیوی فائدے کی خاطر اسلام قبول کیا تھا تاکہ وہ اقتدار پر قابض ہوسکیں۔ اور اسی غرض کی خاطر انہوں نے ایک زبردست پارٹی تیار کی تھی۔ نبی کی رحلت کے بعد ان دونوں نے بغیر کسی تردد کے قرآن کریم کے احکامات کی خلاف ورزیاں کیں اور اس میں تحریف کے بھی مرتکب ہوئے انہوں نے امیر المؤمنین کی ولایت کے وجوب سے متعلق تمام آیات کو قرآن سے خارج کردیا اور نبی کی طرف خلافت و امامت سے متعلق جھوٹی احادیث منسوب کیں اور کہا کہ خلافت باہمی صلاح ومشورے سے ہوگی، ان دونوں نے (ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما) قرآن کی وضاحت کے باوجود حضرت علی سے خلافت چھین لی، اگر ان دونوں کے سامنے دنیوی منفعت نہ ہوتی تو وہ ابوجہل کے گروپ میں شامل ہوکر اسلام کے قلعہ کو مسمار کردیتے۔ اور عثمان، معاویہ اور یزید کی طرح مجرم و قاتل تھے یہ عثمان دوسرے صحابہ کی طرح ابوبکر و عمر کے خوف اور دنیوی منفعت کی خاطر پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔‘‘[1]
[1] کشف الاسرار للخمینی ، ص: ۱۱۹-۱۲۰ (حقیقت را فضیت ص: ۲۸۵-۲۸۶)