کتاب: عثمان بن عفان - صفحہ 25
میرے لیے بیعت لی؟ لوگوں نے آپ کی تصدیق کی۔ حضرت عثمان نے آگے کہا میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کون گواہی دے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون اس مکان کو خرید کر مسجد کی توسیع کے لیے دے گا۔ اس کے صلہ میں اسے جنت میں مکان ملے گا، میں نے وہ جگہ خرید کر مسجد کی توسیع کے لیے وقف کردیا؟ لوگوں نے آپ کی تصدیق کی۔ پھر فرمایا: میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کون حاضر تھااس وقت جب تنگی کے لشکر (غزوہ تبوک) کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون اس لشکر کے لیے خرچ کرے گا اس کا خرچ مقبول ہوگا، (دوسری روایتوں میں ہے کہ اس کو جنت ملے گی) اس وقت میں نے آدھے لشکر کو اپنے مال سے اور ساز و سامان سے آراستہ کیا تھا۔ لوگوں نے اس کی بھی تصدیق کی ۔ آگے کہا کہ میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ رومہ نامی کنویں کا پانی فروخت ہوتا تھا، میں نے اپنے پیسے سے اس کنویں کو خرید کر وقف کردیا؟ لوگوں نے اس کی بھی تصدیق کی۔[1] ۱۰۔ حضرت عثمان کے غلام مسلم ابوسعید کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان نے (اپنی شہادت کے دن) بیس(۲۰) غلام آزاد کیا اور پائجامہ منگا کر اسے خوب اچھی طرح باندھ کر پہن لیا حالانکہ اس سے پہلے نہ جاہلیت میں نہ اسلام میں کبھی انہوں نے پائجامہ
[1] فضائل الصحابہ للامام احمد بن حنبل : ۱/۴۹۵ روایت نمبر (۸۰۵) بإسناد صحیح لغیرہ