کتاب: عثمان بن عفان - صفحہ 24
جب عثمان آئے تو آپ نے مجھ سے کہا کہ ذرا ہٹ جاؤ، پھر آپ ان سے دھیرے دھیرے باتیں کرنے لگے، ادھر عثمان کے چہرے کا رنگ بدلتا جارہا تھا۔ جب وہ وقت آیا جب عثمان اپنے گھر میں قید کردئیے گئے تو ہم (عائشہ سے روایت کرنے والے ابوسہلہ مراد ہیں) نے کہا اے امیر المؤمنین! آپ (ان باغیوں سے) لڑائی نہیں کریں گے؟ آپ نے کہا کہ نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک وعدہ لیا تھا میں اسی پر صبر کروں گا۔[1] ۹۔ ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان اپنے گھر میں محصور تھے تو ایک دن گھر سے جھانک کر حاضرین کو مخاطب کیا اور کہاکہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کون گواہی دے گا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبل حرا پر چڑھے اور پہاڑ ہلنے لگا تو آپ نے اس پر اپنا ایک قدم مارا پھر کہا اے حرا ! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور شہید موجود ہیں اور میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اس بات کی تصدیق کی۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں یاد ہے کہ بیعت رضوان کے موقع پر اللہ کے رسول نے مجھے سفیر بناکر مکہ بھیجا تھا اور بیعت کے وقت آپ نے (اپنے ایک ہاتھ کے بارے میں) کہاتھا کہ یہ میرا ہاتھ ہے (اور اپنے ہی دوسرے ہاتھ کے بارے میں کہا کہ) یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور
[1] احمد : ۶/۵۱-۵۲ بإسناد صحیح