کتاب: عثمان بن عفان - صفحہ 13
مسلمان اس کا پانی استعمال کرسکیں،لیکن مسلمانوں کی تنگدستی اس کی اجازت نہیں دیتی تھی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص بیر رومہ خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردے گا اس کو جنت میں اس سے کہیں بہتر پانی ملے گا ۔ حضرت عثمان اٹھے اور فوراً بیس ہزار درہم میں اس کنویں کو خرید کر اہل اسلام کے حوالے کر دیا ۔
آپ کی فیاضی کا سب سے نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب مسلمان حد درجہ تنگی اور عسرت میں تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشویش میں تھے کہ کس طرح اس طویل سفر اور جہاد کے اخراجات کا انتظام ہو گا ، حضرت عثمان نے ہزاروں درہم نقد اور اونٹوں ،گھوڑوں اور سامان رسد پیش کیا ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس فیاضی سے اس قدر مسرور ہوئے کہ عثمان کے پیش کردہ درہموں کو الٹ پلٹ کرتے جاتے اور فرماتے جاتے :’’آج کے بعد عثمان کا کوئی کام انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا‘‘
اسی طرح مسجد نبوی کی تعمیر وتوسیع میں بھی حضرت عثمان کا ہاتھ سب سے زیادہ نمایاں ہے ۔ عہد نبوی میں جب مسلمانوں کی کثرت کے باعث مسجد کی وسعت ناکافی ثابت ہوئی تو اس کی توسیع کے لئے حضرت عثمان نے قریب کا قطعہ زمین خرید کر بارگاہ نبوت میں پیش کر دیا اور مسجد کی توسیع عمل میں آئی۔ اپنے عہد خلافت میں بھی آپ نے مسجد کی وسعت میں کافی اضافہ کیا اور اس کی جدید تعمیر کروائی۔
خصوصیات وکمالات
صحابیت اور خلافت کے شرف سے متصف ہونے کے علاوہ حضرت عثمان غنی رضی