کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 95
۲۱: بندوں کی آزمائش ان کے مقام و مرتبہ کے مطابق ہوتی ہے۔ بلند مقام والوں کی آزمائش بھی شدید ہوتی ہے۔
۲۲: اللہ تعالیٰ جو، جب اور جسے چاہیں، پیدا کرنے کی قدرت کاملہ رکھتے ہیں۔ کسی بھی چیز کی تخلیق کے لیے ان کا [کُنْ] کہنا ہی کافی ہے اور وہ چیز پلک جھپکتے وجود میں آجاتی ہے۔
۲۳: اللہ تعالیٰ اپنے فرماں برداروں کے لیے لوگوں کے دلوں میں قبولیت پیدا کرتے اور زبانوں پر ذکرِ خیر جاری کردیتے ہیں۔
۲۴: ایمان کی پختگی سے اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کی پابندی کرنا آسان اور سہل ہوجاتا ہے۔
۲۵: اللہ تعالیٰ اپنے طاعت گزاروں کو آخرت سے پہلے دنیا میں بھی بہترین صلہ عطا فرماتے ہیں۔
۲۶: باپ کی نیکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اولاد کو دنیا میں فائدہ عطا فرماتے ہیں۔
۲۷: ہدایت و گمراہی حسب و نسب سے مشروط نہیں۔
۲۸: باپ کے فضائل و مناقب ظالم اولاد کو عالی مرتبت نہیں بنا سکتے۔
۲۹: غلط عقیدے اور بُرے اعمال والے کو اعلیٰ خاندان سے نسبت کچھ فائدہ نہیں دیتی۔
۳۰: ناکارہ اولاد کو باپ کی خوبیوں پر فخر کا حق نہیں۔
۳۱: والدین کی اصلاحی کوششوں کے بعد اولاد کے بگاڑ کا ان پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔
۳۲: اولاد کی اصلاحی کوششوں میں ناکام ہونے والے والدین کے لیے عظیم لوگوں کی نسل میں سے صریح ظالموں کا ہونا پیغامِ تسلی ہے۔