کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 94
اور کا کچھ بھی دخل نہیں۔ ۷: دعا اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے ناموں کے ساتھ کرنی چاہیے۔ ۸: عقل و ایمان والے اولاد کے نیک ہونے کی فکر میں، ان کی ولادت سے پہلے ہی، اس بارے میں دعا شروع کردیتے ہیں۔ ۹: اللہ تعالیٰ فریادوں کو پورا کرنے میں اسباب کے محتاج نہیں۔ ۱۰: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان کی طلب سے زیادہ عطا فرماتے ہیں۔ ۱۱: اہلِ عقل و ایمان اولاد کے متعلقہ خیر کے معاملات میں ان سے مشاورت کرتے ہیں، البتہ ہر قسم کی اولاد اور ہر مسئلہ قابلِ مشاورت نہیں ہوتا۔ ۱۲: بانصیب اولاد باپ کے ساتھ گفتگو میں ادب، احترام، محبت اور پیار کا اظہار کرتی ہے۔ ۱۳: خوش نصیب اولاد خیر کے کاموں میں والدین کے ساتھ تعاون کرتی ہے۔ ۱۴: مشیئتِ الٰہی کے بغیر کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا۔ ۱۵: خیر کے کاموں میں مدد طلب کئے جانے پر اچھے لوگ اظہارِ تعاون کرتے ہیں۔ ۱۶: عظیم لوگ احکامِ الٰہیہ کی تعمیل بلاچوں و چرا اور کسی قسم کے تردّد کے بغیر کرتے ہیں۔ ۱۷: عقل و ایمان والے لوگ اپنے عہد و پیمان کی بہر صورت پاسداری کرتے ہیں۔ ۱۸: حکمِ الٰہی کی بجا آوری میں بندہ سچے ارادے اور مقدور بھر کوشش کا پابند ہے۔ کام کا ہونا یا نہ ہونا، اس کی ذمہ داری میں شامل نہیں۔ ۱۹: اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے، کہ وہ اپنے احکام کی تعمیل کرنے والوں کو مصیبتوں اور سختیوں سے نجات عطا فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ عنایت اپنے سب طاعت گزاروں کے لیے ہے۔ ۲۰: سنّتِ الٰہیہ ہے، کہ وہ اپنے بندوں کا امتحان لیتے رہتے ہیں۔