کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 91
درس۳۰: ناکارہ اولاد کو باپ کی خوبیوں پر فخر کرنے کا حق نہ ہونا: آباء و اجداد کے محامد و محاسن کی بنا پر نالائق اور ناکارہ اولاد کا فخر کرنا درست نہیں، کیونکہ مقام و مرتبہ اور قدر و منزلت کے مستحق تو اعلیٰ خوبیوں اور خصلتوں والے ہوتے ہیں، ناکارہ اور نالائق تو نہیں ہوتے۔[1] درس ۳۱: والدین کی کوشش کے بعد اولاد کے بگاڑ کا ان پر اثر انداز نہ ہونا: والدین کی مقدور بھر کوشش کے بعد اولاد کے بگاڑ سے ان کے مقام و مرتبہ میں کمی نہیں ہوتی۔[2] جب ابراہیم و اسحاق علیہما السلام کی نسل میں صریح ظلم کرنے والے ہیں، تو کسی اور کی اولاد کے بارے میں کون ضمانت دے سکتا ہے؟ اگر نوح علیہ السلام کے بیٹے کے حالتِ کفر میں مرنے سے ان کی حیثیت میں کمی نہیں ہوئی، تو کسی اور کی حیثیت میں اولاد کے بگاڑ سے کمی کیونکر ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ بات ضروری ہے، کہ والدین تادمِ واپسیں امکانی حد تک اولاد کی اصلاح کے لیے جدوجہد کرتے رہیں، وگرنہ اولاد کی گمراہی میں وہ شریک ہوں گے۔ درس ۳۲: اولاد کی اصلاح میں ناکام اور پریشان والدین کے لیے پیغامِ تسلی: آیتِ کریمہ کے اس حصے میں اولاد کی اصلاحی کوششوں میں بظاہر ناکامی کا سامناکرنے والے پریشان حال اور کبیدہ خاطر والدین کے لیے اس اعتبار سے تسلی اور
[1] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۶/۱۵۹۔ [2] ملاحظہ ہو: الکشاف ۳/۳۵۲؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وتفسیر التحریر والتنویر ۲۳/۱۶۲؛ وتفسیر المراغي ۲۳/۷۶۔