کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 89
(س)
{وَمِنْ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ مُبِیْنٌ}
[اور ان دونوں کی اولاد سے کوئی نیکی کرنے والا ہے اور کوئی اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والا ہے]۔
تفسیر:
ا: {مُحْسِنٌ}:
اس سے مراد اچھے عمل کرنے والا یا ایمان و توحید اور اللہ تعالیٰ کی طاعت گزاری کے ساتھ خود اپنے آپ سے احسان کرنے والا شخص ہے۔[1]حضراتِ انبیاء علیہم السلام اور صالحین اسی زمرے سے ہیں۔[2]
ب: {ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ}:
اپنی جان پر کفر اور نافرمانی سے ظلم کرنے والے۔ کافر اور فاسق لوگ اسی قسم میں شامل ہیں۔[3]
ج: {مُبِیْنٌ}
اس کا ظلم ظاہر ہے۔[4]
درس ۲۷: ہدایت و گمراہی کا حسب و نسب سے مشروط نہ ہونا:
ہدایت و ضلالت حسب و نسب سے مشروط اور مقیّد نہیں۔[5] کتنی ہی دفعہ نیک
[1] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۶/۱۵۹۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷۔
[3] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۶/۱۵۹۔
[4] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰۔
[5] ملاحظہ ہو: الکشاف ۳/۳۵۱۔ ۳۵۲؛ و تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وتفسیر المراغي ۲۳/۷۶۔