کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 88
شیخ قاسمی اس کی تفسیر میں رقم طراز ہیں: ’’اس آیت میں کمزور اولاد چھوڑنے سے ڈرنے والے باپوں کی راہنمائی کے لیے اشارہ ہے، کہ وہ اپنے تمام معاملات میں تقویٰ اختیار کریں، تاکہ ان کے بعد ان کی اولادوں کی حفاظت کی جائے اور عنایتِ الٰہیہ سے ان کی نصرت ہو۔ علاوہ ازیں اس (آیت) میں ان میں تقویٰ کے فقدان کی صورت میں اولادوں کے ضائع ہونے کی وعید (بھی) ہے۔ اس میں یہ اشارہ (بھی) ہے، کہ آباء و اجداد کا تقویٰ نسلوں کی حفاظت کرتا ہے اور نیک لوگوں کی کمزور اولادوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔‘‘[1] ج: حضرت سعید بن مسیب نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ’’لَأَزِیْدَنَّ فِيْ صَلَاتِيْ مِنْ أَجْلِکَ رَجَائَ أَنْ أُحْفَظَ فِیْکَ۔‘‘[2] [’’میں تمہاری خاطر اپنی (نفلی) نماز میں اس امید پر ضرور اضافہ کروں گا، کہ اس کی وجہ سے تمہاری حفاظت کی جائے‘‘]۔ د: حضرت عمر بن عبد العزیز نے فرمایا: ’’مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یَمُوْتُ إِلَّا حَفِظَہُ اللّٰہُ فِيْ عَقِبِہِ وَعَقِبِ عَقِبِہِ۔‘‘[3] [’’کوئی مومن فوت نہیں ہوتا، مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی اولاد اور اولاد کی اولاد کی حفاظت کرتے ہیں‘‘]۔
[1] تفسیر القاسمي ۵/۴۷۔ [2] جامع العلوم والحکم ۱/۴۶۷۔ [3] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷۔