کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 85
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حکمِ الٰہی کی بجا آوری میں اپنے نورِ نظر کو ذبح کرنے کا سچا عزم اور مقدور بھر کوشش کی، تو اللہ تعالیٰ نے دنیا ہی میں ان پر اپنی عنایات اور نوازشات کی بارش برسا دی۔ انہی مہربانیوں میں سے سات درج ذیل تھیں: ا: بیٹے کو ذبح ہونے سے محفوظ فرما کر ایک مینڈھا بطور فدیہ مہیا فرمایا۔ ب: ایک اور بیٹے اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی۔ ج: اس بیٹے کے نبی اور صالحین میں سے ہونے کی خوش خبری دی۔ د: اس بیٹے کے ساتھ پوتے یعقوب علیہما السلام کی بھی بشارت دی۔ ہ: ان دونوں کی نسل کو خوب بڑھایا۔ و: ان دونوں کے ذکرِ خیر کو قیامت تک باقی رکھا۔ ز: ان کی نسل میں نبوت و کتاب کو جاری فرما دیا۔ ارشاد ربانی ہے: {وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِہِ النُّبُوَّۃَ وَ الْکِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰہُ أَجْرَہٗ فِی الدُّنْیَا وَ إِنَّہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ }[1] [ہم نے نبوت اور کتاب ان کی نسل ہی میں کردی اور ہم نے انہیں دنیا میں ان کا اجر دیا اور بے شک وہ آخرت میں نیک لوگوں میں سے ہیں]۔ علامہ شوکانی لکھتے ہیں: ’’فَلَمْ یَبْعَثِ اللّٰہُ نَبِیًّا بَعْدَ إِبْرَاہِیْمَ علیہ السلام إِلَّا مِنْ صُلْبِہِ۔‘‘[2] [’’اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے بعد ہر نبی انہی کی نسل سے مبعوث کیا‘‘]۔
[1] سورۃ العنکبوت / جزء من الآیۃ ۲۷۔ [2] فتح القدیر ۴/۲۸۳۔