کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 81
کی نسل میں سے مبعوث کی گئی۔[1] ۲: ان دونوں پر دینی و دنیوی برکات کی برکھا برسادی۔[2] ۳: ان دونوں کی نسل کو خوب بڑھایا۔[3] ۴: ان دونوں کے ذکرِ خیر کو روزِ قیامت تک باقی رکھا۔[4] و: {عَلَیْہِ} [اس پر] شیخ ابن عاشور اس کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: ’’أَيْ تَمَکُّنُ الْبَرَکَۃِ مِنَ الْإِحَاطَۃِ بِہِمَا۔‘‘[5] [یعنی برکت نے ان دونوں کو خوب اچھی طرح اپنے گھیرے میں لے لیا]۔ درس ۲۵: احکامِ الٰہیہ کی بجا آوری کا دنیا میں صلہ: اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کا صلہ آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی سنّتِ ثابتہ ہے۔ قرآن و سنت کے اس بارے میں متعدّد دلائل میں سے چار درجِ ذیل ہیں: ا: ارشادِ باری تعالیٰ: {لِلَّذِیْنَ أَحْسَنُوْا فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃٌ وَ لَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَیْرٌ وَ لَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَ}[6]
[1] تفسیر البغوي ۶/۳۰؛ وتفسیر الخازن ۶/۳۰؛ وتفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر الجلالین ص ۵۹۴؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲۔ [2] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷۔ [3] ملاحظہ ہو: زاد المسیر ۷/۷۸؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷۔ [4] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۶/۱۵۹؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷۔ [5] تفسیر التحریر والتنویر ۲۳/۱۶۲۔ [6] سورۃ النحل / جزء من الآیۃ ۳۰۔