کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 80
نام بعد میں اسحاق رکھا گیا۔[1]
د: {نَبِیًّا مِّنْ الصَّالِحِیْنَ}:
مراد یہ ہے، کہ جس بچے کی بشارت دی جارہی ہے، وہ بعد میں نبی اور نیک لوگوں میں سے ہوگا۔ یہ مراد نہیں، کہ وہ بوقتِ بشارت نبی تھے۔[2]
ہ: {وَبَارَکْنَا عَلَیْہِ وَعَلٰٓی إِِسْحَاقَ}:
[اور ہم نے اس پر اور اسحاق علیہما السلام پر برکت نازل فرمائی]۔
: [اس پر]کی تفسیر میں دو اقوال ہیں:
۱: اس سے مراد ابراہیم علیہ السلام ہیں، کہ ہم نے ان پر برکت نازل فرمائی۔[3]
۲: اس سے مراد اسماعیل علیہ السلام ہیں، کہ ہم نے ان پر برکت نازل فرمائی۔[4]
:(نزول برکت):
اس کے متعلق مفسرین کرام کے بیان کردہ معانی میں سے چار درجِ ذیل ہیں:
۱: ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں برکت نازل فرمائی اور انبیاء علیہم السلام کی اکثریت اسحاق علیہ السلام
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر التحریر والتنویر ۲۳/۱۶۱۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۳۰۰؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۲؛ وفتح القدیر ۴/۵۷۷؛ وتفسیر التحریر والتنویر ۲۳ / ۱۶۱۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر البغوي ۶/۳۰؛ وتفسیر القرطبي ۱۵/۱۱۳؛ وتفسیر الخازن ۶/۳۰۔
[4] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۱۵/۱۱۳۔