کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 77
تو آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر زمین میں اس کے لیے قبولیت (اور پذیرائی) رکھ دی جاتی ہے۔‘‘]
امام نووی نے اس پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابٌ إِذَا اَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا حَبَّبَہُ إِلٰی عِبَادِہٖ][1]
[(اس بارے میں) باب، کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں، تو اسے اپنے بندوں کے لیے محبوب بنا دیتے ہیں]۔
(م)
{إِِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ}
[بلاشبہ وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا]
تفسیر:
ا: {عِبَادِنَا}:
[ہمارے بندوں]
علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
’’أَيْ مِنَ الَّذِیْنَ أَعْطُوْا الْعَبُوْدِیَّۃَ حَقَّہَا حَتّٰی اسْتَحَقُّوْا الْإِضَافَۃَ إِلَی اللّٰہَ تَعَالٰی۔‘‘[2]
[’’یعنی وہ عبودیت کا حق ادا کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف انتساب کا شرف پانے والوں سے ہوگئے‘‘]۔
ب: {الْمُؤْمِنِیْنَ}:
قاضی ابوسعود اس کی تفسیر میں رقم طراز ہیں:
[1] صحیح مسلم ۴/۲۰۳۰۔
[2] تفسیر القرطبي ۱۵/۱۱۲۔