کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 76
ہے، کہ وہ اپنے فرماں بردار بندوں کے لیے عقیدت، محبت اور احترام کی فضا پیدا کردیتے ہیں۔ اس بارے میں متعدد دلائل میں سے دو درج ذیل ہیں:
ا: {إِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا}[1]
[بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے، رحمن ضرور ان کے لیے (لوگوں کے دلوں میں) محبت پیدا کردیں گے]۔
ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِذَا أَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا نَادَی جِبْرِیْلَ: ’’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّہُ۔‘‘
فَیُحِبُّہُ جِبْرِیْلُ، فَیُنَادِيْ جِبْرِیْلُ فِيْ أَہْلِ السَّمَائِ: ’’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ فُلَانًا، فَأَحِبُّوْہُ۔‘‘
فَیُحِبُّہُ أَہْلُ السَّمَائِ، ثُمَّ یُوْضَعُ لَہُ الْقَبُوْلُ فِيْ الْأَرْضِ۔‘‘[2]
[جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں، تو جبریل علیہ السلام کو آواز دیتے ہیں: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتے ہیں، تم بھی اس سے محبت کرو۔‘‘
سو جبریل اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر جبریل آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت فرماتے ہیں، سو تم بھی اس سے محبت کرو۔‘‘
[1] سورۃ مریم / الآیۃ ۹۶۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب المِقَۃِ من اللّٰہ تعالی، رقم الحدیث ۶۰۴۰، ۱۰/۴۶۱؛ وصحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، رقم الحدیث ۱۵۷۔ (۲۶۳۷)، ۴/۲۰۳۰۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔