کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 72
ا: {إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْئٍ إِذَآ اَرَدْنٰہُ أَنْ نَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ}[1]
[ہم جب کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں، تو اسے صرف یہ کہتے ہیں : ’’ہوجا‘‘، پس وہ چیز ہوجاتی ہے]
ب: {اِِنَّمَا اَمْرُہٗٓ إِِذَآ أَرَادَ شَیْئًا أَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ}[2]
[جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں، تو ان کا حکم اس کے سوا نہیں ہوتا، کہ وہ اسے کہتے ہیں: ’’ہوجا‘‘، تو وہ ہوجاتی ہے]۔
ج: {بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ إِذَا قَضٰٓی أَمْرًا فَإِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ}[3]
[آسمانوں اور زمین کے (بغیر نمونہ دیکھے) پیدا کرنے والے ہیں اور جب وہ کسی چیز ( کو وجود میں لانے) کا فیصلہ کرلیتے ہیں، تو اسے بس یہی کہتے ہیں: ’’ہوجا‘‘ تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔]
د: {قَالَتْ رَبِّ أَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ وَلَدٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ اِذَا قَضٰٓی أَمْرًا فَإِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ}[4]
[انہوں (مریم) نے کہا: ’’اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے، حالانکہ کسی بشر نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا؟‘‘ فرمایا: ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں، پیدا فرماتے ہیں۔ جب وہ کسی چیز کا فیصلہ کرلیتے ہیں، تو اسے صرف [کُنْ] کہتے ہیں اور وہ ہوجاتی ہے‘‘]۔
[1] سورۃ النحل / الآیۃ ۴۰۔
[2] سورۃ یٰسٓ ۷ / ۸۲۔
[3] سورۃ البقرۃ / الآیۃ ۱۱۷۔
[4] سورۃ آل عمران / الآیۃ ۴۷۔