کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 69
درس۲۱: آزمائش کا بندوں کے مقام و مرتبہ کے مطابق ہونا:
عظیم القدر خلیل الرحمن اور اسماعیل علیہما السلام کی آزمائش کس قدر شدید تھی! اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کی آزمائش ان کی حیثیت کے مطابق ہوتی ہے۔ عالی مرتبت حضرات کی آزمائش بہت دشوار اور کٹھن ہوتی ہے۔
اسی بارے میں حضراتِ ائمہ احمد، عبد بن حمید، ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’میں نے عرض کیا:
’’یَا رُسْوَل اللّٰہِ! أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَائً؟
’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! لوگوں میں سے شدید ترین آزمائش کن کی ہوتی ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَلْأَنْبِیَآئُ، ثُمَّ الصَّالِحُوْنَ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ مِنَ النَّاسِ، یُبْتَلَی الرَّجُلُ عَلٰی حَسَبِ دِیْنِہِ، فَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ صَلَابَۃٌ، زِیْدَ فِيْ بَـلَآئِہِ، وَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ رِقَّۃٌ ، خُفِّفَ عَنْہُ۔ وَمَا یَزَالُ الْبَـلَآئُ بِالْعَبْدِ حَتّٰی یَمْشِيَ عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ، لَیْسَ عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۴۸۱، ۳/۷۸؛ والمنتخب من مسند عبد بن حمید، رقم الحدیث ۱۴۶، ۱/۱۶۲؛ وجامع الترمذي، أبواب الزہد، باب في الصبر علی البلاء، رقم الحدیث ۲۵۰۹، ۶/۶۶۔۶۷؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء، رقم الحدیث ۴۰۲۳، ۱۱/۴۵۴۔۴۵۵۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۶۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۲۸۶)۔