کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 68
وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ }[1] [اور ہم تمہیں خوف، بھوک اور، مالوں، جانوں اور پھلوں کی کمی میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دیجئے]۔ ب: ارشادِ ربانی: {لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ أَمْوَالِکُمْ وَ أَنْفُسِکُمْ}[2] [یقینا تمہارے مالوں اور جانوں میں تمہاری آزمائش ضرور کی جائے گی]۔ ج: ارشادِ ربانی: {الٓمّٓ۔ اَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُّتْرَکُوْٓا أَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ۔ وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ}[3] [کیا لوگوں نے سمجھ لیا ہے، کہ انہیں، ان کے صرف اتنا کہہ دینے سے، کہ ہم ایمان لائے، چھوڑ دیا جائے گا اور وہ آزمائش میں نہیں ڈالے جائیں گے، حالانکہ بلاشبہ یقینا ہم نے ان سے پہلے لوگوں کو آزمائش میں ڈالا تھا۔ سو اللہ تعالیٰ ہر صورت میں سچ کہنے والے لوگوں کو جان لیں گے اور ہر صورت میں جھوٹ کہنے والوں کو (بھی) جان لیں گے]۔
[1] سورۃ البقرۃ / الآیۃ ۱۵۵۔ [2] سورۃ آل عمران / جزء من الآیۃ ۱۸۶۔ [3] سورۃ العنکبوت / الآیات ۱۔۳۔