کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 65
’’ہم انہیں دنیا و آخرت میں سختیوں سے نجات کی صورت میں بدلہ دیتے ہیں۔‘‘[1]
درس ۱۹: احسان کی وجہ سے مصائب سے خلاصی:
اللہ تعالیٰ اپنے احکام پر عمل کرنے والے بندوں کی مصیبتوں، دکھوں اور پریشانیوں کو دور کردیتے ہیں۔ آیت کریمہ کے اس حصے میں یہی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ اس بارے میں قاضی ابوسعود لکھتے ہیں:
’’تَعْلِیْلٌ لِتَفْرِیْجِ تِلْکَ الْکُرْبَۃِ عَنْہُمَا بِإِحْسَانِہِمَا۔‘‘[2]
[ان دونوں کے اس مصیبت سے خلاصی پانے کی وجہ بیان کی گئی ہے، کہ وہ ان دونوں کی حکمِ الٰہی کی بجا آوری تھی]۔
یہ بات ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ سنّتِ الٰہیہ یہی ہے، کہ وہ محسنین کو اسی طرح مصیبتوں اور پریشانیوں سے نجات دیتے ہیں۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:
’’أَيْ ٰہَکَذَا نَصْرِفُ عَمَّنْ أَطَاعَنَا الْمَکَارِہَ وَالشَّدَائِدَ وَنَجْعَلُ لَہُمْ مِنْ أَمْرِہِمْ فَرَجًا وَمَخْرَجًا لِقَوْلِہِ تَعَالٰی: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ إِِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ أَمْرِہٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا[3]}۔‘‘[4]
[1] تفسیر القرطبي ۱۵/۱۰۶۔
[2] تفسیر أبي السعود ۷/۲۱۰۔
[3] سورۃ الطلاق / الآیتین ۲۔۳۔
[4] تفسیر ابن کثیر ۴/۱۸۔