کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 64
صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ’’إِلَّا شَرِکُوْکُمْ فِي الْأَجْرِ۔‘‘[1] ’’[مگر وہ ثواب میں تمہارے ساتھ شریک ہوئے‘‘] ۔ امام نووی نے اس پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَنْ حَبَسَہُ عنِ الْغَزْوِ مَرَضٌ أَوْ عُذْرٌ آخَرُ] [2] [اس شخص کے متعلق باب جسے جہاد سے بیماری یا کوئی اور عذر روکے]۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’اس (حدیث) میں یہ (بات) ہے، کہ اگر عمل کرنے میں کوئی عذر حائل ہو، تو بندہ اپنی نیت ہی سے عمل کرنے والے کا اجر حاصل کرلیتا ہے۔‘‘[3] (ط) {إِِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ} [بے شک ہم اسی طرح محسنین کو جزا دیتے ہیں] تفسیر: ا: {الْمُحْسِنِیْنَ} [احسان کرنے والے] احسان سے مراد… جیسا کہ امام ابن قیم نے تحریر کیا ہے…: ’’فِعْلُ الْمَاْمُوْرِ بِہِ سَوَائً کَانَ إِحْسَانًا إِلَی النَّاسِ أَوْ إِلٰی نَفْسِہِ۔‘‘[4] [تعمیلِ حکم کرنا، اس کا تعلق لوگوں سے ہو یا (خود) اپنی ذات سے]۔ ب: علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
[1] صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، رقم الحدیث ۱۵۹۔ (۱۹۱۱)، ۳/۱۵۱۸۔ [2] المرجع السابق ۳/۱۵۱۸۔ [3] فتح الباري ۶/۴۷۔ [4] التفسیر القیم ص ۲۵۸۔