کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 61
اے اللہ کریم! ہمیں بھی وعدے کی پاسداری کرنے والے بانصیب لوگوں میں شامل فرمائیے۔ آمین یا حي یا قیوم۔
(ح)
{وَنَادَیْنَاہُ أَنْ یَّآإِِبْرٰہِیْمُ۔ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا}
[اور ہم نے اسے آواز دی، کہ اے ابراہیم! ۔ علیہ السلام ۔ واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا]
تفسیر:
ایک سوال:
اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے کو ذبح کئے بغیر یہ کیسے فرمایا، کہ: ’’واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا‘‘ اس کا سچ کر دکھانا، تو بیٹے کے ذبح کرنے پر ہوتا۔
جواب:
اس حکم کی تعمیل کی خاطر، جو کچھ ابراہیم علیہ السلام کے بس میں تھا، انہوں نے وہ کردیا۔ اسی بارے میں دو مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
۱: علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
’’ہم نے تجھے جس بات کی تلقین کی تھی، وہ تم نے کردی، جو تمہارے بس میں تھا، وہ کردیا اور جس سے ہم نے روکا تھا، تم اس سے رک گئے۔‘‘[1]
۲: شیخ سعدی تحریر کرتے ہیں:
’’تمہیں جس چیز کا حکم دیا گیا، وہ تم نے کردی، کیونکہ تم نے اپنے نفس کو اس [کام] کے کرنے کے لیے تیار کرلیا اور اس کے لیے ہر سبب اختیار کیا۔ حلق پر چھری چلانے کے سوا کچھ باقی نہ رہا۔‘‘[2]
[1] تفسیر القرطبي ۱۵/۹۷؛ نیز ملاحظہ ہو: فتح الرحمٰن ص ۵۱۶۔
[2] تفسیر السعدي ص۸۳۰۔