کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 60
ا: {إِنَّمَا یَتَذَکَّرُ أُولُوا الْأَلْبَابِ۔ الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَ لَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَ}[1]
[نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں، وہ جو اللہ تعالیٰ کا عہد پورا کرتے ہیں اور پختہ وعدہ نہیں توڑتے]۔
ب: {وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِأَمَانٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَ}[2]
[اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا خیال رکھتے ہیں]۔
ج: {وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَہْدِہِمْ إِذَا عٰہَدُوْا وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ أُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ أُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ} [3]
[عہد کرنے پر وہ اپنے عہد کو پورا کرنے والے، تنگ دستی، تکلیف اور لڑائی میں صبر کرنے والے، یہی لوگ سچے اور یہی لوگ متقی ہیں]۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے حکمِ الٰہی کی تعمیل میں ذبح ہونے پر صبر کرنے کے اپنے وعدے کی خوب پاس داری کی۔ اللہ کریم کو ان کی یہ بات اس قدر پسند آئی، کہ قرآن کریم میں اس کی تعریف فرمائی۔ ارشادِ ربانی ہے:
{وَ اذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ إِسْمٰعِیْلَ إِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا}[4]
[اور کتاب میں اسماعیل۔ علیہ السلام ۔ کا ذکر کرو، بے شک وہ وعدے کے سچے اور رسول نبی تھے]۔
[1] سورۃ الرعد / الآیتین ۱۹۔۲۰۔
[2] سورۃ المؤمنون / الآیۃ ۸، وسورۃ المعارج / الآیۃ ۳۲۔
[3] سورۃ البقرۃ / جزء من الآیۃ ۱۷۷۔
[4] سورۃ مریم / الآیۃ ۵۴۔