کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 59
ابراہیم( علیہ السلام ) نے مڑ کر دیکھا، تو (وہاں) ایک سفید رنگ کا سینگوں اور موٹی آنکھ والا مینڈھا تھا۔‘‘
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’بے شک ہم نے خود کو اسی قسم کے مینڈھے خریدتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘[1]
درس ۱۶: حکمِ الٰہی کی بلا تردّد تعمیل:
اللہ والے احکامِ الٰہیہ کی بلا چون و چرا اور کسی قسم کے تردّد کے بغیر تعمیل کرتے ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے:
{إِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِِذَا دُعُوْآ إِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ أَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ}[2]
[بلاشبہ جب ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جائے، تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں، تو ان کی اس کے سوا بات نہیں ہوتی، کہ وہ کہتے ہیں: ’’ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی۔‘‘ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں]۔
حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے حکمِ الٰہی کی تعمیل کا بہترین نمونہ پیش کیا۔
درس ۱۷: عہد و پیمان کی پابندی:
عقل اور ایمان والے اپنے عہد و پیمان کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس بارے میں قرآن کریم کی متعدد آیات میں سے تین درج ذیل ہیں:
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۷۰۷، ۴/۲۴۸۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی (سند کو صحیح) قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴/۲۴۷)۔
[2] سورۃ النور / الآیۃ ۵۱۔