کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 58
۱: پیشانی کی ایک جانب پر گرایا۔ بیٹے کو اس طرح گرایا، جیسے جانور کو ذبح کرتے وقت کروٹ پر گرایا جاتا ہے۔[1]
۲: پیشانی کے بل گرایا، تاکہ چہرہ سامنے آنے پر پیار اور شفقت کے جذبات کا حکمِ الٰہی پر غالب آنے کا امکان باقی نہ رہے۔[2]
امام احمد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’جب ابراہیم( علیہ السلام ) کو مناسک (حج) کا حکم دیا گیا، تو شیطان نے سعی کی جگہ میں ان کے سامنے آکر ان کے ساتھ دوڑ لگائی، لیکن ابراہیم( علیہ السلام ) اس پر سبقت لے گئے۔ پھر جبریل( علیہ السلام ) انہیں جمرہ عقبہ کے پاس لے گئے، تو شیطان (پھر) ان کے سامنے آیا۔ انہوں نے اسے سات کنکریاں ماریں اور وہ چلاگیا۔ پھر جمرہ وسطیٰ پر ان کے سامنے آیا، تو انہوں نے اسے سات کنکریاں ماریں اور اسی مقام پر انہوں نے اسے (اپنے بیٹے کو) پیشانی کی ایک جانب پر گرادیا۔ (اس وقت) اسماعیل علیہ السلام نے سفید قمیص پہن رکھی تھی۔ انہوں نے عرض کیا: ’’اے میرے ابا (جان)! آپ کے پاس میرے کفنانے کے لیے میری اس قمیص کے سوا اور کوئی کپڑا نہیں۔ آپ اسے اتار لیجئے، تاکہ آپ مجھے اس میں کفناسکیں۔‘‘
وہ قمیص اتارنے کی خاطر تیار ہوئے، تو انہیں پیچھے سے آواز دی گئی: ’’اے ابراہیم( علیہ السلام ) !یقینا تم نے خواب کو سچ کر دکھایا ہے۔‘‘
[1] ملاحظہ ہو: الکشاف ۳/۳۴۸؛ وزاد المسیر ۷/۷۶؛ وتفسیر البیضاوي ۲/۲۹۹؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۱۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۲۹۸؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۲۰۱۔