کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 56
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورہ طلب کرنے پر عرض کیا:
’’بے شک ہم آپ کے ساتھ ایمان لائے ہیں اور آپ کی تصدیق کی ہے۔ ہم نے اس بات کی گواہی دی ہے، کہ آپ جو (دین) لائے ہیں، وہی حق ہے۔ ہم نے اسی دین کی اساس پر آپ کی سمع و طاعت[1] کا عہد و پیمان کیا ہے۔ اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! اگر آپ ہمیں اس سمندر میں کودنے کا حکم دیں اور آپ اس میں داخل ہوجائیں، تو ہم آپ کے ساتھ داخل ہوجائیں گے۔ ہم میں سے ایک شخص بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم اس بات کو ناپسند نہیں کرتے، کہ کل آپ ہمیں لے کر دشمن کے مقابلے میں آئیں۔ ہم جنگ میں صبر کرنے والے اور مقابلے کے وقت کے سچے ہیں۔ شاید اللہ تعالیٰ ہماری جانب سے آپ کو وہ دکھائیں، جو آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈا کردے۔ اللہ تعالیٰ کی برکت پر روانہ ہوجائیے۔‘‘
سعد رضی اللہ عنہ کی گفتگو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش اور مستعد ہوئے اور فرمایا:
’’سِیْرُوْا وَأَبْشِرُوْا، فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ وَعَدَنِيْ إِحْدٰی الطَّائِفَتَیْنِ، وَاللّٰہِ! کَأَنِّيْ أَنْظُرُ إِلٰی مَصَارِعِ الْقَوْمِ۔‘‘[2]
[’’روانہ ہوجاؤ اور بشارت سنو! بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھ سے دو میں سے ایک گروہ کا وعدہ فرمایا ہے۔ واللہ! بلاشبہ گویا کہ ایسے ہے، کہ میں ان لوگوں کی (لاشوں کے) گرنے کی جگہوں کو دیکھ رہا ہوں۔‘‘]
[1] آپ کی بات سننے اور اس پر عمل پیرا ہونے کا۔
[2] البدایۃ والنہایۃ ۵/۷۰۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’اسی طرح ابن اسحاق رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے اور متعدد وجوہ سے اس کے شواہد ہیں۔‘‘ (المرجع السابق ۵/۷۰۔۷۱)۔ ڈاکٹر اکرم ضیاء العمری نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ ۲/۳۵۹)۔